مولانا طلحہ کاندھلوی صاحبزادہ مولانا محمد زکریا کاندھلوی کی مرکز اہل السنت سرگودھا میں تشریف آوری
آج مورخہ 17اپریل 2012ء بروز منگل مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودہا میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندہلوی رحمہ اللہ کے فرزند ارجمند حضرت اقدس مولانا محمد طلحہ کاندہلوی مدظلہ العالی تشریف لائے ۔ حضرت مدظلہ کے ساتھ ہند اور پاکستان کے کئی جید علمائے عظام بھی تشریف لائے جن میں فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی صاحب مدظلہ العالی {مکہ مکرمہ}،پیر طریقت حضرت مولانا عزیز الرحمان ہزاروی صاحب مدظلہ العالی {راولپنڈی}،حضرت مولانا محمد شاہد مدظلہ العالی {نواسہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندہلوی رحمہ اللہ وناظم مظاہر العلوم سہانپور}،جناب محمد خالد صاحب {گجرات ،ہند}اور دیگر علمائے کرام شامل ہیں۔حضرات کی آمد پر متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ سمیت اراکین مرکز ومتخصصین نے پرجوش استقبال کیا۔اس موقع پر قرب وجوار کے علماء وعوام بھی مرکز میں جمع ہوگئے اور ایک محفل ذکر کا انعقاد بھی ہوا۔جس میں اولاً متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ نے خطاب فرمایا۔خطاب میں آپ نے فرمایا کہ قرآن کریم کا خلاصہ سورۃ فاتحہ ہے اور سورۃ فاتحہ کا خلاصہ صراط مستقیم ہے۔صراط مستقیم دراصل راہ اعتدال کا نام ہے اور ہمارا مسلک بھی راہ اعتدال پر مبنی ہے اس ضمن میں انہوں نے دو مثالیں پیش فرمائیں۔خانقاہ{بیعت وطریقت}اور نکاح۔اس میں لوگ افراط وتفریط کا شکار ہوجاتے ہیں۔اور ہم ان میں راہ اعتدال اختیار کرتے ہیں۔ متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ نے حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندہلوی مدظلہ العالی کا بھی شکریہ ادا کیاکہ انہوں نے اپنی تکلیف اور سفر کی صعوبتوں کے باوجود ہمیں اعزاز بخشا کہ ہماری دعوت پر تشریف لائے۔
بعدازاں پیرطریقت حضرت مولانا عزیز الرحمان ہزاروی مدظلہ العالی نے وعظ فرمایا اور ذکر اللہ سے سامعین کے قلوب کو گرمایا،حضرت نے وعظ کے دوران متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ کی تائید کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم مولانا کے کام اور کاز پر مطمئن ہیں اور ہماری نیک تمنائیں اور دعائیں ان کے ساتھ ہیں،حضرت مولانا محمد طلحہ کاندہلوی مدظلہ العالی نے شرکاء مجلس سے خطاب فرماتے ہوئے نکاح بیوگان پر بہت زور دیا کہ بیوہ عورتوں سے نکاح کرنا ایک سنت کو زندہ کرنا ہے جس پر متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ کے اس اقدام کو نمونہ قرار دیا کہ انہوں نے مشہور تبلیغی بزرگ حضرت مولانا مفتی زین العابدین رحمہ اللہ کی بیٹی سے نکاح فرمایا ہے۔موصوفہ ایک بیوہ عورت ہیں اور پانچ بچوں کی ماں بھی ہیں۔مولانا محمد طلحہ مدظلہ العالی نے فرمایا کہ بیوہ سے نکاح پر طعنہ دینے والے طعن بھی کرتے ہیں لیکن اس کی پرواہ کیے بغیر سنت کے احیاء کے لیے کمر بستہ متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ کی طرح تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس سنت کو زندہ کریں انہوں نے اس نکاح میں برکت کے لیے خصوصی دعا فرمائی حضرت نے بیان کے بعد ذکر بھی کروایا اور چند احباب بیعت بھی کیاعلماء اور متخصصین کی خواہش پر اجازت حدیث بھی مرحمت فرمائی۔فجزاہ اللہ احسن الجزاء نیک دعاوں اور تمناوں کے ساتھ حضرت مدظلہ مرکز سے رخصت ہوئے مرکز اہل السنۃ والجماعۃ،احناف میڈیا سروس اوران مبارک لمحات میں شریک علماء اور عوام حضرت مدظلہ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے زیارت کا شرف بخشا اور اپنی گوناگو مصروفیات اور علالت کے باوجود مرکز تشریف لائے۔ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان اکابرین کا سایہ دیر تک ہمارے سروں پر سلامت رکھے اور ان کی توجہات اور شفقتوں سے ہمیں مستفید فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الکریم